13. Vibes

جب بھی آپ ہنستے ہیں، کوئی دُھن یا گانا سنتے ہیں، یا کسی حُسن کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، تو آپ دراصل اپنے دماغ میں چلتی تمام سوچوں کو ایک لمحے کے لیے سوئچ آف کر کے صرف ایک سمت میں مرکوز کر دیتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک خاص کیفیت آپ پر طاری ہو جاتی ہے۔ یہ کیفیت دراصل اس خارجی محرک پر منحصر ہوتی ہے، جس نے آپ کی تمام توجہ اپنی طرف مبذول کی — یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب حواس تیز ہو جاتے ہیں اور انسان جو کچھ محسوس کرتا ہے، اُسے "وائب" (vibe) کہا جاتا ہے۔

2020 کے بعد کا دَور دراصل "وائبز" کا دَور ہے ہر شخص کسی نہ کسی کیفیت کا متلاشی ہے، اور زندگی کے ہر لمحے میں کچھ محسوس کرنا چاہتا ہے۔ یہاں تک کہ لوگ دینِ اسلام کے اعمال میں بھی کیفیات تلاش کرتے ہیں۔ لیکن کیفیات کی حقیقت یہ نہیں کہ ہم ہر ملنے والی کیفیت کے پیچھے بھاگتے رہیں، گویا کہ مسافر راستے کے خوبصورت مناظر میں کھو کر اصل منزل کو بھول جائے۔ کچھ کیفیات بس گزرتے مناظر کی مانند ہوتی ہیں، جنہیں دیکھنا تو ٹھیک ہے، مگر ان کا پیچھا کرنا ضروری نہیں۔

اصل اور صحیح کیفیت کا ہونا نہایت ضروری ہے اور وہ کیفیت صرف اور صرف اللہ کے ذکر سے حاصل ہوتی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم مشاہدہ (observation) اور اللہ کے ذکر کو بڑھائیں، تاکہ کیفیات کے بے کنار سمندر میں ڈوبنے کے بجائے، درست کیفیات کو اختیار کر کے عمل کا جذبہ پیدا کر سکیں۔

14. حُسن پرستی اور آواز پرستی

d429ba80-1369-431a-966f-38cfa37f3354

Discussion