26.Conclusion
زندگی میں spiritual experiences، اور کیفیات، اور emotions، بہادری، sensitivity، غصہ، حسد، focus، حکمت، علم، روگ، دکھ، سکھ، خوشی، غمی، بیماری، گناہ، نیکی، رشتے، دوست، آپ کا ہنر، آپ کی hobbies، آپ کا talent، آپ کے goals، آپ کی vibes، آپ کا حلیہ، آپ کے کھانے کا شوق، آپ کے بات کرنے کا انداز، آپ کے معاملات، آپ کے سوچنے کا انداز، آپ کا فرقہ، آپ کا فقہ، آپ کا مذہب، آپ کا دین — سب کا سب — اگر آپ ان میں سے کسی ایک چیز کی طرف جھک گئے تو آپ حقیقی مقصد، یعنی خدا کا، انسان بنانے کا مقصد بھول جائیں گے۔ دیکھیں، ہر چیز کی حقیقت اور اس کی حکمت، اور ہر خوشی کا ہمیشہ رہنا یا ملنا — یہ سب بہت لمبے processes ہیں جو اس چھوٹی سی زندگی میں مکمل نہیں ہو سکتے۔ اسی لیے جنت ایک never-ending life ہے۔
اسی لیے اللہ نے آدم کو صرف چیزوں کے نام سکھائے اور "توبہ" کا لفظ دیا، کہ بس ضروریاتِ زندگی گزارنی ہیں اور جب بھی شیطان اور نفس کا حملہ ہو، تو توبہ کریں۔ اور ساتھ ہی زندگی کا مقصد بتا دیا کہ وہ میری عبادت ہے۔ بس انسان اس مقصد کو سمجھے، اور اللہ تک پہنچنے کا بہترین طریقہ اور عبادت کو سرانجام دینے کا ذریعہ اتباعِ سنت ہے۔ بس! اور کوئی راستہ نہیں، اور کوئی چیز عبادت بھی نہیں, جو دین اللہ کے رسول نے بتائی ہو وہی اصل عبادت ہے، وہی اللہ کا راستہ ہے۔
سادہ زندگی گزاریں۔ اللہ کے اولیاء بھی سادہ ہوتے تھے۔ بےشک وہ عارف ہوتے تھے، مگر ان کی زندگیوں میں کہیں جھول نظر نہیں آتا۔ مفتی تقی صاحب کہتے ہیں: "جو فرض اور واجبات پورے کرے اور گناہوں سے بچے — وہ عبدیت کو مکمل کر رہا ہے، چاہے وہ نفل عبادت نہ بھی کرے۔ اور جو بندہ گناہ بھی کرتا ہے اور نفل بھی — وہ خطرے میں ہے۔"
To conclude: زندگی، اتباعِ سنت کا نام ہے۔
Discussion